Shart E Ulfat Novel By Aan Fatima Episode 3
Shart E Ulfat Novel By Aan Fatima Episode 3
"ارحم پلیز مجھے گھر ڈراپ کردو آج پاپا ذرا آفس کے کام میں مصروف تھے تو اس لیے وہ نہیں آپائیں گے۔"
اسے حسین صاحب نے پہلے ہی بتادیا تھا تبھی ایک ادا سے بال جھٹکتے ہوئے بولی جیسے اس کی ایک باری میں کہنے پہ ہی وہ مان جائے گا۔
"ایم سوری مناہل مجھے اپنی ماں کو لے کر ہسپتال جانا ہے وقت نہیں ہے ورنہ لازمی کردیتا۔"
ارحم کے ہزار بار کہنے کے باوجود بھی مناہل نے گھر میں بات کرنا گوارا نہیں کیا تھا اس کی تو سمجھ سے ہی باہر تھا کہ مناہل چاہتی کیا ہے تبھی بےنیازی سے بولا۔لہجے میں باقاعدہ بیزاریت چھلک رہی تھی۔
اور اسے نظر انداز کیے گاڑی کا لوک کھول کر اندر بیٹھ گیا۔
جبکہ اپنی اتنی بےعزتی پر وہ کھول کر رہ گئی۔
"تم اپنی ماں کی وجہ سے مجھے اگنور کررہے ہو۔"
وہ انگلی سے اپنی جانب اشارہ کرتے ہوئے بولی جیسے اس کیلیے یہ ناقابلِ یقین بات ہو تو ارحم نے تمسخر اڑاتی نظروں سے اس کی جانب دیکھا۔
"مجھے اپنی ماں کی وجہ سے ہزار بار بھی تمہیں نظرانداز کرنا پڑا تو میں گریز نہیں کروں گا اسی لیے کسی غلط فہمی میں بلکل بھی مت رہنا۔"
وہ گاڑی کی کھڑکی سے باہر جھانکتا تنبیہی لہجے میں انگلی اٹھا کر بولا آنکھوں سے شرارے پھوٹ رہے تھے۔
"واٹ ربش۔"
وہ پاؤں پٹختے ہوئے تند لہجے میں بولی۔
"لینگویج مناہل بی بی۔"
وہ اسے وارن کرنے والے انداز میں سرد لہجے میں بولا۔
اس سے پہلے کہ وہ کچھ بولتی اپنے پیچھے سے آنے والی آواز کی سمت متوجہ ہوئی؟
"کیا اس کی منتیں کررہی ہو آؤ تمہیں میں ڈراپ کردیتا ہوں اس سٹون مین کے منہ ہی نہ لگا کرو جب تک میں ہوں۔"
اس کا کلاس فیلو حمزہ ان دونوں کو کافی دیر سے لڑتا دیکھ کر دل وار دینے والے انداز میں بولا تو مناہل نے طنزیہ مسکراہٹ ارحم کی جانب اچھالی۔ جواباً ارحم نے شکوہ کناں نظروں سے اس کی جانب دیکھا۔
"چلو حمزہ آگے ہی کافی ٹائم ضائع ہوگیا ہے۔"
وہ اپنی کلائی میں موجود گھڑی پہ نظر ڈالتے ہوئے بولی تو ارحم نے نگاہیں سامنے کر کے گہرا سانس بھرا اور اپنے اشتعال کو کم کرنا چاہا۔
اور گاڑی زن سے آگے بڑھا لے گیا۔
"ہونہہ آیا بڑا ماما بوائے مجھے اگنور کرے گا۔"
مناہل نخوت سے ناک چڑھا کر بولی اور بڑی شان سے ارحم کی گاڑی کا دروازہ کھول کر اندر بیٹھ گئی۔
اس کے بیٹھتے ہی حمزہ نے بھی اپنی جگہ سنبھالی۔
اور مکروہ مسکراہٹ سے اس کی جانب دیکھتے گاڑی اس کے گھر کی جانب بڑھا دی۔