Shart E Ulfat Novel By Aan Fatima Episode 8
Shart E Ulfat Novel By Aan Fatima Episode 8
"میری بات ذہن نشین کرلیں آئندہ ایسی کوئی بھی حرکت کرنے کی جرأت بھی کی نہ تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا کچھ ذیادہ ہی بڑی ہوگئی ہیں آپ جو اپنی زندگی کے متعلق فیصلہ لینے کا اختیار کسی کو نہیں سونپا۔ آئندہ کچھ ایسا سوچا بھی نہ تو یہ جن ٹانگوں پہ اکڑ کر چلتی ہیں نہ توڑ کر ہاتھوں میں پکڑا دوں گا اور یقین کریں مجھے ایسا کرنے پہ کوئی شرمندگی محسوس نہیں ہوگی۔"
وہ اپنی سرخ لہو رنگ آنکھیں اس کی ایش گرے آنکھوں میں گاڑھے سرد پرتپش لہجے میں اس سے مخاطب تھا ماتھے پہ ابھرتی رگیں اس کے ضبط کی گواہ تھی۔ منسا نے اس کی ابھرتی رگیں دیکھ کر سہم کر بےساختہ تھوگ نگلا اسے باقاعدہ عرشمان سے خوف محسوس ہوا۔اسے بےساختہ اپنی اس کے ساتھ پہلی ملاقات یاد آئی تھی بوا بھی اچھنبے سے اسے بحث کرتا ہوا دیکھ رہی تھی۔
"آجائیں بوا اور خدارا ان کے ساتھ مزید کسی بچگانہ فیصلے میں ان کا ساتھ دیتے مزید غلطیاں مت دہرائیے گا آپ لوگ جانتے ہیں کہ اگر اس وقت کوئی ٹھکانہ نہ ملتا آپ دونوں کو۔ اس پہ اس وقت ان کی حالت کیا تھی اس بات پہ تو آپ کو ایک رکھ کر لگانی چاہیے تھی انہیں ناکہ ان کا ساتھ دینا چاہیے تھا اگر خدانخواستہ کوئی حادثہ پیش آجاتا تو۔"
وہ غیض کے عالم میں اب کی بار براہ راست بوا سے مخاطب تھا بوا کو بےساختہ نظریں چڑانی پڑی۔ عرشمان بھی ان کو نگاہوں کا زاویہ بدلتا دیکھ ایک سرد نظر اس پہ ڈالتے سر جھٹک گیا۔منسا جو کافی وقت سے خود پہ ضبط کے کڑے بٹھائے بیٹھی تھی وہ ٹوٹ گیا تبھی مضبوط لہجے میں انگلی اس کی جانب اٹھاتے تنبیہہ کرنا نہ بھولی۔
"تو آجاتا اس میں آپ کا کوئی کنسرن نہیں تھا آپ کا بہت شکریہ اس رات میری جان بچانے کیلیے۔ میں آپ کے ساتھ کسی بھی قسم کی تلخ کلامی نہیں کرنا چاہتی اول تو آپ کو اس دن مجھے بچانا ہی نہیں چاہیے تھا لیکن بچالیا ہے تو آپ اب میرے مسیحا ہے لیکن میں یہ بات بلکل برداشت نہیں کروں گی کہ آپ میرے ذاتی معاملات میں دخل اندازی کریں وہ گھر چھوڑا کیونکہ مزید کسی مرد کا احسان اپنے سر نہیں چڑھانا چاہتی تھی آج اگر یہ میری بیٹی نہ ہوتی تو قسم سے میں آپ کو آج اس مقام پہ بھی دکھائی نہ دیتی آپ کی پہنچ سے ہی بہت دور ہونا تھا میں جانتی ہوں آپ کے لائبہ کے میرے پہ بہت احسانات ہیں ان کا مداوا میں کبھی بھی کسی بھی صورت میں نہیں کرسکتی۔زندگی بھر آپ دونوں کی شکرگزار رہوں گی۔ لیکن یہ سب میری سمجھ سے ہی باہر ہے کس حق سے حق جتا رہے ہیں آپ میری ذات پہ۔ ایسا کوئی حق آپ کو حاصل نہیں ہے نہ ہی میں دینا پسند کروں گی۔"
وہ بولنے پہ آئی تو بنا رکے بغیر سانس لیے بولتی چلی گئی۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇